All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

قائداعظم ریذیڈنسی زیارت....Ziarat Residency, Quetta



بانی پاکستان بابائے قوم حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ کی زندگی کے آخری ایام بلوچستان کے پرفضا مقام زیارت میں بسر ہوئے۔یہ حقیقت ہے کہ یہاں چند ہفتے گزار کر حضرت قائد نے زیارت کو شہرت دوام بخشی۔ جس عمارت میں ان کا قیام رہا ہے وہ ’’قائداعظم ریذیڈنسی‘‘ کے نام سے آج بھی اپنے پورے وقار اور تمکنت کے ساتھ ہر خاص و عام کے لیے دعوت نظارہ دے رہی ہے۔

زیارت جانے والے راستے کے اردگرد سیب، چیری اور اخروٹ کے باغات پھیلے ہوئے ہیں۔ زیارت شہر کے آغاز میں باب خیبر کی طرح باب زیارت بنایا گیا ہے۔ یہ بلوچستان کے عام شہروں کی نسبت بھر پور شہر ہے اور دیکھنے میں ایوبیہ کی طرح دکھائی دیتا ہے۔ زیارت، پہلے سبی ضلع میں تھا اب خود زیارت ضلع بن چکا ہے اور سبی اس کا ڈویژن ہے۔ گرمیوں میں سبی ڈویژن کے تمام دفاتر زیارت منتقل ہوجاتے ہیں کیونکہ یہ سات ہزار فٹ سے زیادہ بلندی پر واقع ایک سرد مقام ہے جبکہ سبی ملک کے گرم ترین علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔

زیارت میں جونیپر کے درخت کثیر تعداد میں ہیں۔ قائداعظم ریذیڈنسی کے راستے میں ایک بورڈ آویزاں ہے جس پر لکھا ہے کہ ’’جونیپر کے جنگلات کا شمار دنیا کے قدیم ترین جنگلات میں ہوتا ہے، جونیپر کا درخت سال میں صرف ایک انچ بڑھتا ہے اس کا کاٹنا قانونی جرم ہے۔‘‘
قائداعظم ریذیڈنسی، کو زیارت ریذیڈنسی بھی کہا جاتا ہے۔ یہ کوئٹہ سے 133 کلو میٹر کے فاصلے پر سبی ڈویژن ضلع زیارت میں سطح سمندر سے سات ہزار دو سو فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ اس کی تعمیر برطانوی عہد میں 1791-92ء کے دوران انتالیس ہزار بارہ روپے کی لاگت سے ہوئی۔ قیام پاکستان سے قبل گورنر جنرل کے ایجنٹ اور بلوچستان کے چیف کمشنر موسم گرما میں یہاں قیام کیا کرتے تھے۔ بابائے قوم سے تعلق کی بناء پر اسے قومی یادگار کا درجہ دے دیا گیا۔ 1975ء کے اینٹی کوئٹی ایکٹ کے حوالے سے یہ عمارت ملک کے محفوظ آثار قدیمہ کی فہرست میں شامل کر دی گئی۔

فروری 1978ء میں اس کا نام ’’قائداعظم ریذیڈنسی‘‘ رکھا گیا۔ قائداعظم ریذیڈنسی کی عمارت دو منزلہ ہے جس کے فرش اور چھجے لکڑی سے بنائے گئے ہیں۔ صنوبر کے جنگلات سے بھری دنیا کی عظیم وادی کا منظر یہاں سے صاف دکھائی دیتا ہے۔ رنگارنگ پھولوں کی کیاریوں سے آراستہ سرسبز و شاداب سبزہ زار، لمبے لمبے چنار اور اخروٹ کے درخت اس کے حسن کو دوبالا کرتے ہیں۔ ریذیڈنسی کی عمارت نو فٹ چوڑے برآمدے سے شروع ہوتی ہے۔

اس کے بعد تقریباً 14×20 فٹ کی نشست گاہ، اس سائز کا کھانے کا کمرہ، حمام اور سنگھار خانے کے ساتھ دو مستطیل کمرے ہیں۔ جن میں سے ایک کا رقبہ سترہ فٹ گیارہ انچ ضرب تیرہ فٹ دس انچ ہے۔ اس منزل میں باورچی خانہ، نعمت خانہ اور سامان رکھنے کا کمرہ وغیرہ شامل ہے بالائی منزل چار کشادہ کمروں اور نو فٹ چوڑے ایک دالان پر مشتمل ہے۔ ہر کمرے کے ساتھ غسل خانہ ملحق ہے۔

بالائی منزل پر جانے کے لیے درمیانی راستہ پر ایک چوبی زینہ بنایا گیا ہے۔ ریذیڈنسی کے جنوب مشرقی اور جنوب مغربی کناروں پر بھی لکڑی کے جنگلے کے ساتھ ایک ایک زینہ ہے۔ عمارت کی دیواریں ناہموار، کھردرے مربع نما پتھر کے بلاکوں کی ہیں جن کی چنائی سیمنٹ سے ہوئی ہے۔ فرش، چھت، کنارے اور سامان کے دالان اور ڈیوڑھی میں صنوبر کی لکڑی استعمال ہوئی ہے۔ اوپری ڈھلوان چھت لوہے کی نالی دار چادر سے بنائی گئی ہے۔

قدرتی حسن، پرسکون فضاء‘ صحت بخش آب و ہوا اور خوشگوار ماحول کا حامل ہونے کی وجہ سے قائداعظم، زیارت کو بے حد پسند کرتے تھے۔ مسلسل کام اور تھکن کے باعث ان کی صحت ابتر ہوچکی تھی یہی وجہ ہے کہ یکم جولائی 1948ء کو سٹیٹ بنک آف پاکستان کی رسم افتتاح کے بعد اپنے علاج اور آرام کی غرض سے کچھ عرصہ کے لیے زیارت میں قیام کا فیصلہ کیا۔ اس طرح زیارت ریذیڈنسی کو بابائے قوم کی آخری رہائش گاہ ہونے کا شرف حاصل ہوا اور یہاں سے کراچی واپسی پر آپ 11 ستمبر 1948ء کو خالق حقیقی سے جا ملے اور یوں زیارت ایک تاریخی نوعیت کا مقام بن گیا۔

ریذیڈنسی کے باہر برآمدہ اور دالان کی لکڑی پر سبز رنگ کیا گیا ہے جبکہ کمروں وغیرہ کے دروازے براؤن ہیں۔ برآمدوں میں سرخ قالین بچھا ہوا ہے۔ بالائی منزل میں بائیں طرف دالان میں تین بڑی الماریاں رکھی ہوئی ہیں اور دائیں طرف دو بڑی الماریاں ہیں۔ ایک طرف گول میز پڑا ہوا ہے۔ سال میں ایک بار فرنیچر کو پالش کی جاتی ہے تاکہ خراب نہ ہو جبکہ چادریں موقع بہ موقع بدلی جاتی ہیں۔

قائداعظم کے آرام کمرے میں ایک سنگل بیڈ اور دو عدد ٹیبل لیمپ رکھے ہوئے ہیں۔ مغربی دیوار کے ساتھ ایک قلعے کی تصویر آویزاں ہے۔ الگ الگ کونوں میں تین میزیں اور کرسیاں پڑی ہیں۔ انگیٹھی پر قائداعظم کی جوانی کی تصویر رکھی ہوئی ہے جبکہ محترمہ فاطمہ جناح کے کمرے میںفرنیچر کی تقریباً یہی ترتیب ہے۔ البتہ انگیٹھی پر دونوں بہن بھائیوں کی تصویر پڑی ہوئی ہے۔
زیارت میں قائداعظم کی رہائش گاہ کو قومی ورثہ قرار دے دیا گیا ہے۔ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی ہدایت پر جاری ہونے والے ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ آئندہ زیارت ریذیڈنسی کو گورنر ہاؤس، سرکٹ ہاؤس یا ریسٹ ہاؤس کے طور پر استعمال نہیں کیا جاسکے گا۔

Ziarat Residency, Quetta

Post a Comment

0 Comments