All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

کوشش کریں کہ زندگی میں خواہشیں کم سے کم ہوں........


 کوشش کریں کہ زندگی میں خواہشیں کم سے کم ہوں ***** ایک شخص نے دیکھا کہ ایک بہت بڑے ہاتھی کو معمولی سی رسی کے ساتھ باندھے ہوئے اس کا مہاوت لیے جا رہا ہے۔ وہ شخص بہت پریشان ہوا کہ اتنا بڑا ہاتھی اور ایک معمولی سی رسی ہاتھی کو کنٹرول کیسے کیے ہوئے ہے جب کہ یہ اتنا زور آور جانور ہے کہ مضبوط سے مضبوط زنجیریں تک توڑ ڈالتا ہے۔ اس سے رہا نہ گیا اور اس نے مہاوت سے پوچھا کہ اتنا بڑا ہاتھی ایک معمولی سی رسی کے ساتھ آپ نے کیسے قابو کیا ہوا ہے؟ مہاوت نے جواب دیا کہ جب ہاتھی چھوٹا ہوتا ہے بلکہ پیدا ہونے کے بعد ہی ہم اس کے پائوں میں رسی ڈال دیتے ہیں۔ تب یہ اس رسی سے نجات پانے کی بہت کوشش کرتا ہے ،مگر اس وقت رسی اس کی طاقت سے زیادہ مضبوط ہوتی ہے، لیکن جوں جوں یہ بڑا ہوتا جاتا ہے، تو رسی کے بارے میں سوچنا چھوڑ دیتا ہے۔ 

یوں اس کا ذہن بن جاتا ہے کہ میں اس رسی کو توڑ نہیں سکتا۔ اسی لیے یہ ساری زندگی اس رسی کے ساتھ رہتا ہے۔ اس ہاتھی کی طرح ہم میں سے کتنے لوگ ہیں، جو خود پر اعتماد رکھتے ہیں کہ وہ زندگی میں کچھ کر سکتے ہیں یا نہیں؟ کئی لوگ ہیں جو زندگی میں کسی کام کے لیے صرف ایک بار کوشش کرتے ہیں اور ناکام ہو جاتے ہیں، تو دوبارہ اس کام کو انجام دینے کی کوشش نہیں کرتے۔ وہ بھول جاتے ہیں کہ ناکامی ہی کامیابی کا اصل زینہ ہوتی ہے۔ ان کو تاریخ کی یہ بات بھی یاد نہیں کہ محمود غزنوی نے جب ہندوستان کو فتح کرنا چاہا تو وہ 17بار ناکام ہوا، مگر اس نے ہمت نہیں ہاری۔ وہ اپنی منزل سے جنون کی حد تک عشق کر رہا تھا اور مکمل بہادری، ہمت، حوصلہ، صبر، استقامت اور مسلسل جدوجہد کے بعد آخر اس نے اپنی منزل کو حاصل کر لیا، مگر آج کے نوجوان میں نہ تو حوصلہ ہے نا ہمت، تدبر، تفکر، جستجو، خواہش، پر امیدی اور عرق ریزی جیسی خصوصیات کا نام و نشان تک نہیں ۔ 

خیالوں ہی خیالوں میں وہ آسمان پر کمند ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ،مگرعملاً وہ ایک مرغا بھی ذبح نہیں کر سکتے۔ آج کے نوجوانوں میں ہمت اور برداشت نہیں۔ وہ جلد باز اور مستقل مزاجی سے عاری ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ہر کام آسانی سے اور بٹن دبانے سے ہو جائے، مگر ایسا ہرگز نہیں ہوتا کیونکہ جب تک آپ کسی کام میں محنت اور جدوجہد نہیں کریں گے تب تک آپ کو منزل نہیں ملے گی۔ کئی لوگ تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد اگر دو چار ماہ ان کو ملازمت نہ ملے تو وہ حوصلہ چھوڑ بیٹھتے ہیں اور ہزاروں کہانیاں ان کے دماغ میں اتر آتی ہیں۔ کئی لوگ تو یہ تک کہنے لگ جاتے ہیں کہ پڑھنا لکھنا صرف امیر لوگوں کا کام ہے۔ 

غریب لوگوں کو تو ملازمت ملتی ہی نہیں، لہٰذا پڑھنے کا فائدہ! جب آپ یہ سوچ کہ پڑھیں گے کہ میں ملازمت حاصل کرنے کے لیے پڑھ رہا ہوں تو آپ کبھی کامیاب نہیں ہو پائیں گے۔ آپ جب تعلیم حاصل کریں تو دماغ میں یہ بات رکھیں کہ آپ علم حاصل کرنے کے لیے پڑھ رہے ہیں۔ تو یاد رکھیں تعلیم حاصل کر جائیں گے بلکہ زندگی کے عملی میدان میں بھی کامیاب ہو جائیں گے۔ اکثر لوگ جو ملازمت کر رہے ہیں، ان کی ماہانہ آمدنی بھی بہت اچھی ہے مگر وہ مطمئن نہیں ، کیوں؟ کیونکہ وہ ملازمت پر اس لیے جاتے ہیں کہ ان کے دماغ میں ہوتا ہے، ہمیں پیسے ملیں گے۔ اگر وہ یہ بات ذہن سے نکال دیں اور کام کو انٹرٹینمنٹ (Entertainment) سمجھ کر ملازمت پر جائیں تو وہ کبھی بھی زندگی میں ڈپریشن کا شکار نہیں ہوں گے اور ان کی زندگی پُر سکون ہو گی۔ 

پیسا زندگی کو گزارنے کے لیے ضروری چیز ہے مگر اتنا ضروری نہیں ہے کہ آپ زندگی ہی دائو پر لگا دیں۔ کسی شخص نے کیا خوب کہا تھا کہ انسان پیسا کمانے کے لیے اپنی صحت برباد کر دیتا اور پھر صحت پانے کے لیے پیسا، تو ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ ہر چیز اعتدال میں اور اپنے مرتبہ و معیار کے مطابق ہی اچھی لگتی ہے۔ کوشش کریں کہ زندگی میں خواہشیں کم سے کم ہوں۔ جتنی آپ کی خواہشیں کم ہوں گی اتنی ہی آپ کی زندگی پْرسکون اور خوب صورت ہو گی۔ انسان جب اپنی خواہشوں کو بڑھا لیتا ہے تو پھر ان کو پورا کرنے کے لیے تمام جائز و ناجائز ہتھکنڈے کو اپنا لیتا ہے جس کے باعث اس کی زندگی اجیرن ہو جاتی ہے۔ ناکامیوں سے ہنس کر گلے ملنے والا شخص ہی کامیابی کا سہرا اپنے سر باندھتا ہے۔ اپنی سوچ کو تعصب اور حسد سے ہمیشہ پاک رکھیں۔ آپ کے اردگرد کئی ایسے لوگ ہوں گے جو خوشیوں سے لدے پھندے ہوں گے۔اگر آپ ان کے چہروں پر پھیلی مسکراہٹ کو دیکھتے رہے اور اپنی زندگی میں کامیاب ہونے کے لیے کچھ نہیں کیا تو نہ صرف آپ بُری طرح ناکام ہوں گے بلکہ اپنے اندر دوسروں کے خلاف حسد بھی پیدا کر بیٹھیں گے۔ حوصلہ کامیابی کی کنجی ہے جس کی صبر کے ساتھ حفاظت کی جا سکتی ہے۔ اپنے آپ کو منوانے کے لیے آپ کی سوچ کا صاف ہونا اور ارادے کا نیک ہونا بھی ضروری ہے۔ 

آپ اپنے اندر موجود خوبیوں اور صلاحیتوں کو پہچانیں، اس کے بعد عملی طور پر انھیں بروئے کار لائیں، تب ہی جا کر آپ زندگی میں کامیاب ہو سکیں گے۔ کامیابی حاصل کر کے تو ہر شخص مسحور ہوتا ہے، مگر عظیم وہ ہے جو ناکامی میں بھی نہیں گھبراتا۔ زندگی میں ان عوامل اور وجوہاہ کی طرف زیادہ توجہ دیں جو آپ کی ناکامی کا سبب بنتی ہیں ورنہ آپ ناکام ہی ہوتے رہیں گے۔ اپنے اندر وہ تمام صفات پیدا کریں جو آپ کو آسانی سے آپ کی منزل تک لے جا سکیں۔ کبھی بھی زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے کسی دوسرے شخص کا کندھا ہرگز استعمال نہ کریں کیونکہ آپ کسی اور کے سہارے تھوڑا بہت تو آگے چلے جائیں گے مگر آپ کو منزل تک پہنچنے کے لیے وہ سہارا کبھی نہیں ملے گا۔ کبھی کسی ناکامی یا رکاوٹ سے مجبور ہو کر زندگی سے منہ نہیں موڑا۔ بلکہ زندگی کو اپنے اشاروں کے مطابق چلایا۔ 

زندگی کو ایک کہکشاں بنائیں، جس کے سائے میں نہ صرف آپ کی زندگی رنگین ہو بلکہ آپ کے قریب رہنے والے بھی اس سے مستفید ہوں۔ آپ کا حوصلہ اورعزم آپ کی خواہشوں کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے ہمیشہ جوان ہو۔ کبھی بھی اپنے حوصلے اور ہمت کو مایوسی اور ناکامی کی نذر مت کریں۔ اس سے آپ کی زندگی میں ہمیشہ اندھیرا ہی رہے گا۔ زندگی میںکرنے کے لیے انسان کو بہت کام ہوتے ہیں۔ بشرطیکہ وہ اپنے عزم اور حوصلے کو صبر اور استقامت کے ساتھ منزل کو پانے کی جستجو میں صرف کرے۔ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جانے والے کو کامیابی کبھی جھلک نہیں دکھلاتی۔ جب آپ شان کے ساتھ چل کر کامیابی کی طرف بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں تو چاہے آپ جتنے بھی مسائل میں گھرے ہوئے ہوں، کامیابی آپ کے قدموں کی دھول کو پہچانتے ہوئے آپ تک ضرور آ کھڑی ہوتی ہے۔ 

غلام سجاد
 

Post a Comment

0 Comments