All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

نتائج سے بے خبر بھارت کا جارح انداز

نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد بھارت نے ہندو مہاسبھا، خونخوار اور معصوم جانوں سے رنگے ہاتھوں آر ایس ایس تنظیم کی پالیسی پر عمل درآمد شروع کر رکھا ہے، جس میں مسلم، سکھ اور عیسائی دشمنی کا عنصر نمایاں ہے، جس سے ایک دفعہ پھر یہ ثابت ہوگیا کہ پاکستان کا قیام اور ہندوستان کی تقسیم کتنی ضروری تھی۔ یہ تنظیمیں بشمول اُن کی سرپرست بھارتیہ جنتا پارٹی کا مقصد مہابھارت کا قیام ہے اور وہ ’’بھارت صرف ہندوئوں کیلئے‘‘ کا شرانگیز، غیرانسانی، اقوام متحدہ کے چارٹر کیخلاف اصول اپنائے ہوئے ہیں اور اُس کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ہمہ وقت کام کررہے ہیں۔ اس کیلئے بھارتی سرکار نے اقلیتوں کا جینا حرام کردیا ہے۔

اُن پر جھوٹے مقدمے، جھوٹے پولیس مقابلے اور بھارت کی سرزمین تنگ کردی گئی ہے۔ اِس کے علاوہ بھارت میں چلنے والی 22 آزادی کی تحریکوں کو کچلنے کیلئے جھوٹے آپریشن کا ڈرامہ رچا رہا ہے، ناگالینڈ کے حامیوں نے 20 فوجی مار دیئے تھے اور اُن کے خلاف برما کے ایسے جنگلات جہاں تک رسائی ممکن نہیں ہے اور اگر ہو بھی تو ناگا اس کے چپہ چپہ سے واقف ہیں اس لئے بھارتی آپریشن کی کامیابی مشکوک سمجھی جارہی ہے، اس طرح وہ پاکستان کو پیغام دینا چاہتے تھے کہ وہ پاکستان کے اندر آپریشن کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں خود اُن کی فوج کے کشمیر میں کورکمانڈر نے کہا کہ ایں خیال است و محال است و جنوں، دوسرے وہ پاکستان کو اشتعال پر اشتعال دلا رہا ہے۔ 

سرحدوں پر چھیڑچھاڑ جس سے پاکستانی سپاہیوں اور عام شہریوں کی شہادت ہورہی ہے۔ پھر بھارت نے اپنا ڈرون طیارہ پاکستان کی جاسوسی کیلئے بھیجا، اس ڈرون کو پاکستان نے گرا لیا۔ اسکے بعد 27 جولائی 2015ء بھارتی پنجاب کے ایک چھوٹے سے قصبہ گورداسپور میں پولیس اسٹیشن پر حملے کا ڈرامہ رچایا کہ دہشتگرد فوجی وردی میں آئے تھے اور مارے جانے کے بعد سول ڈریس میں دکھایا گیا، اس طرح بھارت نے اپنی ڈرون کے گرائے جانے کی سبکی کو اِس حملہ سے دور کرنے کی کوشش کی جبکہ بھارتی میڈیا بھارتی عوام کے سر پر جنگی جنون سوار کررہا ہے۔
بھارت ایسا کیوں کررہا ہے اُس کی کئی وجوہات ہیں، ایک تو یہ کہ اس نے کبھی پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا، دوسرے وہ خود کو اب بالادست قوت کے طور پر جنوبی ایشیا کے ملکوں سے تسلیم کرانا چاہتا ہے، جنوبی ایشیائی ممالک خصوصاً سارک کے ممالک سوائے پاکستان کے اُس کی بالادستی قبول کرچکے ہیں۔ پاکستانی حکمرانوں نے اپنی نادانی کی وجہ سے کئی غلطیاں کی ہیں جیسے کہ پاکستان کے وزیراعظم بھارتی وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں شریک ہوئے، دوسرے روس کے شہر اوفا میں ملاقات کے دوران بھارتی جھنڈے کے نیچے وزیراعظم پاکستان کا بھارتی وزیراعظم سے ملاقات کرنا اور پھر سرحدوں پر جھڑپیں ہورہی ہیں، پاکستانی افواج اور عام شہری شہید ہورہے ہیں اور وزیراعظم پاکستان کا نریندر مودی کو آموں کا تحفہ بھیجنا۔ یہ غلطیاں مودی کو شہہ دے رہی ہیں کہ وہ پاکستان کے خلاف جارحانہ انداز اختیار کرے۔

تیسرے بھارت کو پاکستان میں دہشت گردی کا کم ہوجانا ہضم نہیں ہورہا ہے۔ شکر ہے کہ ضربِ عضب نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے، اُن سے اُن کے محفوظ علاقے خالی کرا لئے ہیں۔ پھر پاکستان افغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان پہلا مذاکرات کا دور مکمل کرا چکا ہے، جسے مری مذاکرات کہتے ہیں۔ اب 31 جولائی کو مذاکرات کا دوسرا دور بھی مکمل ہونے جارہا تھا۔ اس میں رخنہ ڈالنے کیلئے امن مذاکرات ہونے کے تین روز قبل ملا عمر کے انتقال کی خبر بی بی سی سے نشر کی گئی جس کی افغان حکومت میں بھارتی حامیوں نے یہ کہہ کر تصدیق کردی کہ ملا عمر کا انتقال کراچی کے ایک اسپتال میں ہوا۔ اگرچہ افغان طالبان کے فیصلے 20 رکنی شوریٰ کرتی ہے، نیا سربراہ اختر محمد منصورکو مقرر کرنے کی خبر آرہی ہے۔

طالبان نے مذاکرات عارضی طور پر ملتوی کردیئے ہیں تاکہ وہ اپنی صفوں میں یکجہتی پیدا کرسکیں۔ اس طرح خطے میں امن ممکن ہوسکے گا تاہم پاکستان اور افغانستان کے اچھے تعلقات بھارت کیلئے ناقابل قبول ہیں۔ اس لئے وہ صورتِ حال بگاڑنے اور پاکستان کو الجھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ ہم بھارت کو جواب دینے کیلئے بہتر پوزیشن میں ہیں۔ چوتھے بھارتی حکمرانوں کو چین پاکستان معاشی کاریڈور کی تعمیر اور پاکستان کا خوشحال ہونا ایک آنکھ نہیں بھا رہا ہے، اس نے کئی ذریعوں سے کہا ہے کہ وہ معاشی راہداری کی تعمیر ہر صورت میں روکیں گے۔

وہ افغانستان سے اپنی تعمیراتی کمپنیوں اور افغانستان میں موجودقونصل خانوں کے ذریعے بلوچستان میں دہشت گردی کرا رہا ہے۔ اب پاکستان نے اس کے سدباب یا دہشت گردوں کو حملہ کرنے کی صلاحیت سے محروم کرنے کی پالیسی وضع کرلی ہے جس سے اِن دہشت گردوں کے نقصانات زیادہ ہورہے ہیں۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتی وزیر دفاع، بھارتی وزیر داخلہ اور بھارت کے سلامتی امور کے مشیر اجیت ڈول اپنے الگ الگ بیانات میں کہہ چکے ہیں کہ چین پاکستان معاشی راہداری ہر حال میں بننے نہیں دیں گے۔ جواباً چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے بلوچستان کے علاقے پنجگور میں کہا ہے کہ پاکستان یہ راہداری ہر قیمت پر بنائے گا اور پاکستان اپنے ظاہر اور چھپے دشمنوں سے بخوبی واقف ہے اور اُن سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔

ہر چند کہ بھارت پاکستان کو مشتعل کرنے کیلئے ہر حربہ استعمال کررہا ہے، سرحدوں پر بلااشتعال اور بلاوجہ فائرنگ کا سلسلہ، سیاچن کے گیاری سیکٹر میں پاکستان فوجی ہیڈ کوارٹر کو گلیشیئر کے نیچے دبانا اور 135 عظیم فوجیوں کی شہادت کی ذمہ داری ایک بھارتی ویب بلوگر کے ذریعے تسلیم کرنا کہ اس نے DEW ٹیکنالوجی استعمال کرکے پاکستان کو یہ نقصان پہنچایا اور اب گورداس پور کا واقعہ جس کو بلاتحقیق پاکستان کے نام لکھ دیا اگرچہ وہاں سکھوں کی تحریک آزادی چل رہی ہے، پھر بھارت کے پاس وہ 90 قیدی ہیں جو طالبان کی حکومت کے ختم ہونے کے بعد 2001ء کے آخر میں شمالی اتحاد نے بھارت کے حوالے کئے تھے اور دس سال پہلے تک تو لکھنو کے ایک کیمپ میں تھے جن کووہ گاہے بگاہے رہا کرکے اُن سے بھارتی پارلیمنٹ پر حملے جیسا کام لے کر مار دیتا ہے اور حملے کا الزام پاکستان پر دھر دیتا ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کی انٹیلی جنس، سابقہ شمالی اتحاد سے یہ پتہ لگائے کہ انہوں نے کتنے طالبان بھارت کے حوالے کئے تھے اور بھارت میں اپنے ذرائع سے پتہ چلائے کہ اُن میں اب کتنے لوگ باقی بچے ہیں، اس کو طشت ازبام کیا جائے تاکہ بھارت پاکستان پر الزام لگانے کا سلسلہ بند کرے اور اُن لوگوں کو جنگی قیدی یا اقوام متحدہ کے زیرنگرانی لانے کی کوشش کرے۔ پاکستان نہ صرف بھارت کے نام نہاد دعوے کہ اس نے DEW ٹیکنالوجی کے ذریعے گیاری سیکٹر پر حملہ کیا، کے جواب میں DEW ٹیکنالوجی حاصل کرچکا ہے بلکہ ایٹمی میزائل، ڈرون، بحری قوت و فضائی قوت کے حوالے سے بھی بھارت سے ابھی بہت آگے ہے، اگرچہ بھارت کوشش کررہا ہے کہ پاکستان کی فضائی اور ایٹمی و میزائل برتری کو توڑے مگر ہم جواب میں اس سے بہتر ٹیکنالوجی حاصل کرلیتے ہیں۔ آلات منجمد کرنے سے لے کر دور مار سے کم فاصلے کے میزائل، اسٹرٹیجک ایٹمی اسلحہ سے لے کر چھوٹے کم تباہی کرنے والے ایٹمی ہتھیار پاکستان کے پاس ہیں۔ جس کی وجہ سے بھارت کا کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن ناکارہ ہوگیا ہے۔

پھر اگر ’’را‘‘ کے سربراہ کے مطابق داعش کو استعمال کریں گے تو پاکستان اُن سے بھی نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ داعش کے خالق امریکا اور مغربی ممالک ہیں وہ اُن کا سب سے خوفناک ہتھیار ہے دوسرے نریندر مودی اور اب گوگل کے سروے کے مطابق دُنیا کے بے وقوف ترین وزیراعظم نریندر مودی کو کامیاب کرانے میں بھی امریکا نے اسٹرٹیجک حمایت کی، اُس کو جدید آلات کے ذریعے عوام تک پہنچنے کی صلاحیت سے آراستہ کیا کہ وہ ایک وقت میں 30 شہروں میں جلسوں سے خطاب کرسکتا تھا، امریکا اپنے اِس آلہ کار کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعمال کررہا ہے، جس پر پاکستان کو امریکہ کو بتانا چاہئے کہ اپنے بندے کو قابو میں رکھے ورنہ نتائج کی ذمہ داری امریکا پر ہوگی

نصرت مرزا
بہ شکریہ روزنامہ ’’جنگ

Post a Comment

0 Comments